Sunday, 27 June 2021

اس درجہ انہماک سے محو دعا ہوں میں

 اس درجہ انہماک سے محو دعا ہوں میں

اپنی لحد کے پاس ہی گویا کھڑا ہوں میں

اس جرم کی سزا مجھے دینے سے پیشتر

یہ بھی تو دیکھ مجرم قتلِ انا ہوں میں

ہمزاد سے میں بھاگتا پھرتا ہوں اس لیے

اپنا عدو ہے کون، کہاں جانتا ہوں میں

لیکن ہے شرط ہوش کے ناخن تو لے کوئی

اترے نہ روز حشر تک ایسا نشہ ہوں میں

آخر کوئی جواز بھی مجھ سے گریز کا

اے کم نگاہ دیکھ تِرا آئینہ ہوں میں

یہ رہبروں کا فیض ہے یا اپنی گمرہی

جانا کہاں تھا اور کدھر جا رہا ہوں میں


یعقوب پرواز

No comments:

Post a Comment