ہوا کی چال چل جائے گا تُو بھی
خبر کیا تھی بدل جائے گا تو بھی
کہاں ٹھہری ہے خواہش کوئی دل میں
مِرے دل سے نکل جائے گا تو بھی
مخاطب ہوں جمال یار تجھ سے
مثال ماہ ڈھل جائے گا تو بھی
بس اپنے تجربے کی روشنی میں
میں سمجھا تھا سنبھل جائے گا تو بھی
ہنسے تو لاکھ میری طفلگی پر
کھلونوں سے بہل جائے گا تو بھی
یعقوب پرواز
No comments:
Post a Comment