محبت ایسی ہوتی ہے
محبت صرف قبانی کا خیال نہیں
نہ ہی اسے کسی لونگ ڈرائیو میں محسوس کیا جا سکتا ہے
یہ کسی صوفی کا کوئی روحانی ادراک بھی نہیں
جسے اکیلے بیٹھ کر تنہائی کے حوالے کر دیا جائے
یہ صرف وارث شاہ کا کوئی قصہ بھی نہیں ہوتی
اسے سرد راتوں میں آگ کے الاؤ کے پاس بیٹھ کر
لوگوں میں کہانی کی صورت بانٹا بھی نہیں جاتا
اسے کسی رومان پرور عاشق مزاج شاعر کے
حوالے بھی نہیں کرتے
اس میں کبھی میر کی طرح صرف ہونٹوں پر نہیں مرتے
اسے صرف کیٹس کے رونے میں رویا بھی نہیں جاتا
اسے ساغر کے بادے میں صرف کھویا بھی نہیں جاتا
یہ محبوب کے عارض و رخسار کی نمائش بھی
نہیں ہوتی
اسے صرف فراز کے لفظوں سے دکھایا بھی نہیں جاتا
اسے کب دوستوں یاروں میں جتاتے ہیں
لفظوں سے محبت کو کیوں عورت بناتے ہیں
محبت احد کا صیغہ ہے یہ واحد کا مطلب ہے
یہ خاموش کرتی ہے، سر کو جھکاتی ہے
یہ تعریف کی تسبیح دل میں کرتی ہے
یہ عارض و رخسار کی باتیں لوگوں سے نہیں کرتی
اسے آنکھوں میں گہر کی طرح محفوظ کرتے ہیں
اسے سیپوں کی طرح دل کے نہاں خانے میں سجاتے ہیں
اس کی اک روح سے تکریم کرتے ہیں
اسے خود میں رکھتے ہیں
کسی شاعر کے لفظوں کے حوالے بھی نہیں کرتے
یہ عارض و رخسار سے اوپر کی بات ہے
یہ خدا کی ذات کا خاصہ ہے
محبت وہ بھی کرتا ہے
محبت معراج دیتی ہے
محبت کو لفظوں کے حوالے کر نہیں سکتے
اسے بس خود میں رکھتے ہیں
راحیلہ بیگ چغتائی
No comments:
Post a Comment