گھما پھرا کے ہماری نظر وہیں آتی
ہر آسمان گزرنے پہ پھر زمیں آتی
نماز نیند سے بہتر ہے پر مِرے مالک
تِرے وہ لوگ جنہیں نیند ہی نہیں آتی؟
ہماری پُشت پہ لادے ہوئے گُناہوں سے
عجب تناؤ میں تیری طرف جبیں آتی
ہماری گُونج لپیٹی تھی ان پہاڑوں نے
تمہاری یاد پلٹتے ہوئے یہیں آتی
یہ ہل کے بیل مسافت نہیں گِنا کرتے
ہمارے کاج میں فُرصت کبھی نہیں آتی
ہم اپنی ذات کے اندر چلے گئے راشد
تمہارے قُرب کی مستی بھی اب کہیں آتی
راشد امام
No comments:
Post a Comment