کچھ اس طرح سے مِرا ضبط آزماتا رہا
لگا کے اوروں سے دل وہ مجھے جلاتا رہا
تمام دن کی مشقّت سے تھک گئی ہو گی
وہ ایسے دے کے تسلی مجھے سُلاتا رہا
وہ میرے نام سے پہچانا جائے اس کے بعد
ہنسی ہنسی میں وہ دامن سدا چُھڑاتا رہا
محبتوں کا میں اظہار کس طرح کرتی
وہ اپنے عشق کے قصّے مجھے سُناتا رہا
وہ میرے نام کو منسوب کر کے اوروں سے
مِری نظر سے ہی اکثر مجھے گِراتا رہا
تسلیم اکرام
No comments:
Post a Comment