Thursday, 4 November 2021

وقت کا زخم بھرتا جاتا ہے

 وقت کا زخم بھرتا جاتا ہے

تُو بھی دل سے اترتا جاتا ہے

تجھ سے بچھڑا تو ہو گیا پتھر

گو زمانہ گزرتا جاتا ہے

کانچ کا خواب میری آنکھوں میں

ٹوٹتا اور بکھرتا جاتا ہے

جتنا دل سے تجھے مٹاتا ہوں

اتنا ہی تُو ابھرتا جاتا ہے

ہائے قسمت نکل کے طوفاں سے

کوئی ساحل پہ مرتا جاتا ہے


عمران عاشر

No comments:

Post a Comment