صرف یادوں کا ہے جہاں آباد
کچھ نہیں دل میں اب یہاں آباد
روز ہوتی ہے دل پہ اک دستک
روز کرتا ہوں میں فغاں آباد
سوچتا ہوں میں بیٹھ کر تنہا
کس نے کیں غم کی بستیاں آباد
کیسے جیتے ہیں لوگ وحشت میں
کر کے یادوں کا وہ نشاں آباد
چھوڑ کر چل بسا تھا جو تنہا
کیا وہ اب تک ہیں سسکیاں آباد
مرتضیٰ! آنکھ کی تجلی سے
دل میں ہے بس مِرے فغاں آبا
مرتضٰی شاہین مندھرو
No comments:
Post a Comment