Tuesday 30 November 2021

صرف یادوں کا ہے جہاں آباد

 صرف یادوں کا ہے جہاں آباد

کچھ نہیں دل میں اب یہاں آباد

روز ہوتی ہے دل پہ اک دستک

روز کرتا ہوں میں فغاں آباد

سوچتا ہوں میں بیٹھ کر تنہا

کس نے کیں غم کی بستیاں آباد

کیسے جیتے ہیں لوگ وحشت میں

کر کے یادوں کا وہ نشاں آباد

چھوڑ کر چل بسا تھا جو تنہا

کیا وہ اب تک ہیں سسکیاں آباد

مرتضیٰ! آنکھ کی تجلی سے

دل میں ہے بس مِرے فغاں آبا


مرتضٰی شاہین مندھرو

No comments:

Post a Comment