Monday 29 November 2021

میرا رفیق جو مشہور ہے زمانے میں

 میرا رفیق جو مشہور ہے زمانے میں

اسی نے آگ لگائی تھی آشیانے میں

زرا سی دیر میں سب کچھ بکھر گیا اپنا

تمام عمر لگی تھی جسے بنانے میں

جدھر نگاہ اٹھی، آگ سی بھڑک اٹھی

تیرا جواب نہیں 🗲 بجلیاں گرانے میں

ہمارے باغ کی کلیاں بھی کِھل گئی ہوتیں

جو تم نے دیر نہ کی ہوتی مسکرانے میں

وہ سنگدل بھی تڑپ اٹھا جب سنا اس نے

عجیب درد بھرا تھا میرے فسانے میں

یہ ربط ضبط مسلسل میرا نہ کم ہو گا

ابھی تو وقت لگے گا تجھے بھلانے میں

اب اپنا وقت میں ضائع نہ کر سکوں گا رئیس

اک آزمائے ہوئے کو پھر آزمانے میں


رئیس جہانگیرآبادی

No comments:

Post a Comment