آنکھ اس کی شراب ہے صاحب
جس کو پینا ثواب ہے صاحب
میں نے سمجھا تھا جس کو اک دریا
وہ تو شاید سراب ہے صاحب
طیش جس پر بھی تیرا پڑ جائے
اس پہ واجب عذاب ہے صاحب
ان کی آنکھیں سوال کے مانند
ہونٹ میرا جواب ہے صاحب
مکتبِ حسن ہے تیرا چہرہ
چشمِ علوی کتاب ہے صاحب
شان حیدر علوی
No comments:
Post a Comment