Monday, 29 November 2021

آنکھ اس کی شراب ہے صاحب

 آنکھ اس کی شراب ہے صاحب

جس کو پینا ثواب ہے صاحب

میں نے سمجھا تھا جس کو اک دریا

وہ تو شاید سراب ہے صاحب

طیش جس پر بھی تیرا پڑ جائے

اس پہ واجب عذاب ہے صاحب

ان کی آنکھیں سوال کے مانند

ہونٹ میرا جواب ہے صاحب

مکتبِ حسن ہے تیرا چہرہ

چشمِ علوی کتاب ہے صاحب


شان حیدر علوی

No comments:

Post a Comment