کس رستے سے جانا اور آنا ہے سب کچھ جانتی ہے
بڑھتی عمر کی لڑکی اچھی، بُری نظر پہچانتی ہے
زور زبردستی کرنے والوں کے لیے ہے لا حاصل
اس کے لیے جاں دے سکتی ہے جس کو اپنا مانتی ہے
ہونٹوں پر مُسکان سجائے چُنتی ہے دُکھ کے کنکر
اپنے اشکوں سے تنہائی میں اپنے غم چھانتی ہے
خود ہی دکھا سکتی ہےاپنی آنکھوں سے راہِ اُلفت
زُلفوں کی گرہوں سے اپنے عاشق کا دل باندھتی ہے
شعر کے اک اک ٹکڑے نے بے چین کیا مجھ کو خوشبو
میں نے غزل مکمل کی تو دل میں میرے شانتی ہے
خوشبو پروین
No comments:
Post a Comment