Sunday 28 November 2021

بجھ گیا روشن سویرا ماں ترے جانے کے بعد

 ماں ترے جانے کے بعد


بجھ گیا روشن سویرا ماں تِرے جانے کے بعد 

چھا گیا ہر سُو اندھیرا ماں ترے جانے کے بعد 

غم کا بادل ہے گھنیرا ماں ترے جانے کے بعد 

دم گُھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد 

کس کے چہرے میں تلاشوں تیرے چہرے کی جھلک 


کس کے آنچل میں ملے گی تیری ممتا کی مہک 

کس کی باتوں میں سنوں گی تیرے لہجے کی کھنک 

کس ستارے میں بسے گی تیری آنکھوں کی چمک 

ڈھونڈتی ہوں عکس تیرا ماں ترے جانے کے بعد 

دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد 


فون پر کس کو سناؤں گی میں اپنا حال زار 

کس کی باتیں سن کے آئے گا مرے دل کو قرار 

کون پونچھے گا مرے بہتے ہوئے اشکوں کی دھار 

کون پانی پڑھ کے دے گا ہو گا جب مجھ کو بخار 

دل میں وحشت کا بسیرا ماں ترے جانے کے بعد 

دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد 


کون اب میرے لیے دستِ دعا پھیلائے گا 

کس طرح آفات کا صدقہ اتارا جائے گا 

کون مرہم زخمِ جاں پر پیار سے رکھ پائے گا 

درد کی شِدت میں میری پیٹھ کو سہلائے گا 

رنج و غم نے مجھ کو گھیرا ماں ترے جانے کے بعد 

دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد 


اے کراچی یہ بتا اب کس سے ملنے آؤں گی 

کس کی بانہوں میں سمٹ کر چین و سکھ میں پاؤں گی 

ماں تِری فرقت کا صدمہ میں نہیں سہہ پاؤں گی 

کس طرح یادوں سے تیری اپنا دل بہلاؤں گی 

کالعدم میکے کا پھیرا ماں ترے جانے کے بعد 

دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد 


تُو تو باغِ خُلد میں مہمانِ یزداں ہو گئی 

اور یہاں پر میری دنیا پل میں ویراں ہو گئی 

دفعتاً اذنِ سفر پر خلق حیراں ہو گئی 

زندگی بھی ایک لمحہ کو پریشاں ہو گئی 

گھر میں خاموشی کا ڈیرا ماں ترے جانے کے بعد 

دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد 


مغفرت کی تجھ پہ مولا اب فراوانی کرے 

جنت الفردوس میں بھی رحمت ارزانی کرے 

سبزۂ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے 

"آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے"

حق ادا کر پاؤں تیرا ماں ترے جانے کے بعد 

دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد 


شہناز شازی

No comments:

Post a Comment