کم سے کم ملنے تو آ سکتے تھے تم
سب گِلے شکوے مٹا سکتے تھے تم
دل میں ملنے کی تڑپ ہوتی اگر
کچھ بہانہ تو بنا سکتے تھے تم
جب خیالِ خام دل میں کچھ نہیں
بات مل کر بھی بتا سکتے تھے تم
بِن کہے سب کچھ بتانا تھا اگر
اپنی پلکوں کو جھکا سکتے تھے تم
رو رہا تھا دل بچھڑنے پر میرا
آنکھ سے آنسو گِرا سکتے تھے تم
رب کا گوہر فضل گر ہوتا نہیں
پھر قلم کیسے اُٹھا سکتے تھے تم
زبیر گوہر
No comments:
Post a Comment