تہذیب کی راہوں میں دشت آئے جبل آئے
پھر ٹھنڈی ہوا آئی، صحرا میں کنول آئے
اب خوف نہیں آتا دنیا کے رویے سے
آنکھوں سے شرر برسیں یا ماتھے پہ بل آئے
پھر صبح کے نکلے تھے دنیا کو بدل دیں گے
پھر شام کو خود سورج کے ساتھ بدل آئے
پھر راہِ محبت میں یہ دیکھا قمر ہم نے
جذبات کی حد آئی احساس کے پل آئے
قمر صدیقی
No comments:
Post a Comment