منقبت در مدحِ سیدنا عمرؓ فاروق
خلد کی راہ کے رہبر کو عمرؓ کہتے ہیں
عدل و انصاف کے پیکر کو عمر کہتے ہیں
اپنے دلدار کو دلبر کو عمر کہتے ہیں
ہم چمکتے ہوئے اختر کو عمر کہتے ہیں
جس کی ہر موج سے انصاف کے موتی نکلے
اس گہر بار سمندر کو عمر کہتے ہیں
جن کے افکار کو قرآن بنایا رب نے
ہم اسی مردِ قلندر کو عمر کہتے ہیں
آپ تلوار اٹھائے تو عرب کانپ اٹھے
کفر کے دل میں چھپے ڈر کو عمر کہتے ہیں
تُو نے محبوبؐ کی حُرمت پہ زباں کھولی ہے
کاٹ ڈالوں گا تِرے سر کو عمر کہتے ہیں
ہم کو ہے موت تِرے جام و سبو سے پیاری
دندناتے ہوئے لشکر کو عمر کہتے ہیں
جنگ میں کفر و طاغوت کے سر پر ثاقب
تیز چلتے ہوئے خنجر کو عمر کہتے ہیں
اقبال ثاقب
No comments:
Post a Comment