Monday, 29 November 2021

تلاش لاکھ کیا میں نے پر نہیں آیا

 تلاش لاکھ کیا میں نے پر نہیں آیا

مجھے فرار کا رستہ نظر نہیں آیا

اٹھے جو ہاتھ خدا سے تجھے ہی مانگا ہے

مگر دعا میں ابھی تک اثر نہیں آیا

چراغ جلتے رہے رات بھر نگاہوں کے

سحر تلک مِرا ہرجائی گھر نہیں آیا

سنا ہے عشق میں راحت نصیب ہوتی ہے

ہمیں تو چین مگر چٹکی بھر نہیں آیا

ادھار ہجر میں لی نیند چار لمحوں کی

مگر تُو خواب میں بھی بے خبر نہیں آیا

حیات تھم جا ابھی ساتھ ساتھ چلتے ہیں

ذرا ٹھہر کہ مِرا ہمسفر نہیں آیا

سحر وفاؤں کی جاگیر سونپ دی ہے جسے

یقین اُس کو ابھی تک مگر نہیں آیا


سحر نورین

No comments:

Post a Comment