Monday, 29 November 2021

جز ندامت ملال کیا ہو گا

 جز ندامت ملال کیا ہو گا

حاصلِ اشتعال کیا ہو گا

میں کہ خانہ بدوش ہوں مجھ کو

ہجرتوں کا ملال کیا ہو گا

خامشی جب کلام کرتی ہو

پھر وہاں قیل و قال کیا ہو گا

ایک مدت سے ہجر لاحق ہے

کوئی مجھ سا نڈھال کیا ہو گا

جس پہ وعدہ ہے رب کی بخشش کا

٭قطرۂ انفعال٭ کیا ہو گا

ضد پہ آئے ہوئے ہیں اشک مِرے

ضبط! اب تیرا حال کیا ہو گا

دوست ترکش بدوش ہیں شازی

زخم کا اندمال کیا ہو گا


شہناز شازی


اننفعال= شرمندگی، خجالت، ندامت

قطرۂ انفعال= ندامت کا پسینہ

No comments:

Post a Comment