Monday, 29 November 2021

نئے مسیحا بنیں گے نئے لقب ہوں گے

نئے مسیحا بنیں گے نئے لقب ہوں گے

ہمارے ملک میں پھر انتخاب اب ہوں گے

سنا ہے پھر سے نئے خواب بیچے جائیں گے

سنا ہے پھر سے نئے جملے زیر لب ہوں گے

جو پانچ سال کبھی یاد تک نہیں آئے

وہی غریب وہ لاچار پھر طلب ہوں گے

لو پھر سے مندر و مسجد کا جن نکل آیا

لو پھر سے رہنما اب خوں کے تشنہ لب ہوں گے

چمن میں بو تو رہے ہو تم انتشار کے بیج

اس انتشار کا لیکن شکار سب ہوں گے

ہمارے ملک کا آئین ہم سے کہتا ہے

اب انقلاب فقط ووٹ کے سبب ہوں گے

شہاب اپنے ہی جن سے نہ فیضیاب ہوئے

تمہارے اور مِرے غمگسار کب ہوں گے


اعجازالحق شہاب

No comments:

Post a Comment