لمحہ لمحہ مجھے احساس دلاتے جاؤ
میں اکیلا ہوں مجھے اپنا بناتے جاؤ
اے نئے شخص محبت کا تقاضہ یہ ہے
تم میرے درد کی شدت کو مٹاتے جاؤ
تم نے سیکھا ہے کہاں سے یہ محبت کا طریق
کوئی تکلیف میں ہو، اور بڑھاتے جاؤ
مِری چھوڑو میں تو بیزار ہوں اس دنیا سے
تم محب ہو ناں؟ محبت کو نبھاتے جاؤ
ہے نہیں آج تو کل ہو گا ہمارا یہ فقیر
تم مسلسل یہی آواز لگاتے جاؤ
فقیر دانیال بیگ
دانیال بیگ دانی
No comments:
Post a Comment