روگ طُرفہ سا لگا ہے کہ تلافی بھی نہیں
چین پڑتا ہی نہیں دل کو، اُداسی بھی نہیں
سخت مُشکل ہے، نِبھانی ہے اُسی ایک سے ہی
میری وحشت کو تو اک شخص وہ کافی بھی نہیں
میں نے صُبحوں کے اُجالے نہیں دیکھے اب تک
میرے حصے میں تو شاموں کی سیاہی بھی نہیں
دن گُزارے ہیں محبت کی فضاؤں میں بہت
شام، ہِجراں کی اذیت میں گُزاری بھی نہیں
ہاتھ خُوباں نے بڑے ناز سے کہہ کر چھوڑا
حال تو ہے ہی نہیں ہے، تِرا ماضی بھی نہیں
رمیکا منال
No comments:
Post a Comment