دن کو بھی اگر رات بتاتا ہوں غزل میں
میں دل کی ہر اک بات سناتا ہوں غزل میں
سب اپنے سوالات سرِ عام سنائیں
میں اپنے جوابات چھپاتا ہوں غزل میں
رو جاتے ہیں سب اشک شوئی کرنے کے ماہر
جب درد کے جذبات بہاتا ہوں غزل میں
تخیل، محاکات، عروض اور قوافی
چاروں کے کمالات دکھاتا ہوں غزل میں
مطلع سے مزین ہے جو مقطع تک اسامہ
رو رو کے خیالات سجاتا ہوں غزل میں
اسامہ سرسری
No comments:
Post a Comment