Monday 29 November 2021

دن کو بھی اگر رات بتاتا ہوں غزل میں

 دن کو بھی اگر رات بتاتا ہوں غزل میں

میں دل کی ہر اک بات سناتا ہوں غزل میں

سب اپنے سوالات سرِ عام سنائیں

میں اپنے جوابات چھپاتا ہوں غزل میں

رو جاتے ہیں سب اشک شوئی کرنے کے ماہر

جب درد کے جذبات بہاتا ہوں غزل میں

تخیل، محاکات، عروض اور قوافی

چاروں کے کمالات دکھاتا ہوں غزل میں

مطلع سے مزین ہے جو مقطع تک اسامہ

رو رو کے خیالات سجاتا ہوں غزل میں​


اسامہ سرسری

No comments:

Post a Comment