Monday 29 November 2021

اب وہ بےچینئ وصال کہاں

 اب وہ بےچینئ وصال کہاں

اب جگر میں وہ اشتعال کہاں

اب وہ پہلے سے خد و خال کہاں

آپ بھی ویسے پُر جمال کہاں

سر میں سودا ہے دل میں بیچینی

ہے طبیعت میں اعتدال کہاں

جس کی بانہوں میں ہو گداز بدن

روز و شب کا اسے خیال کہاں

ہم تو ناکامیوں کا مرکز ہیں

ہم میں باقی کوئی کمال کہاں

وقت نے زخم بھر دئیے سارے

اب بچھڑنے کا بھی ملال کہاں


مظہر قریشی

No comments:

Post a Comment