اب وہ بےچینئ وصال کہاں
اب جگر میں وہ اشتعال کہاں
اب وہ پہلے سے خد و خال کہاں
آپ بھی ویسے پُر جمال کہاں
سر میں سودا ہے دل میں بیچینی
ہے طبیعت میں اعتدال کہاں
جس کی بانہوں میں ہو گداز بدن
روز و شب کا اسے خیال کہاں
ہم تو ناکامیوں کا مرکز ہیں
ہم میں باقی کوئی کمال کہاں
وقت نے زخم بھر دئیے سارے
اب بچھڑنے کا بھی ملال کہاں
مظہر قریشی
No comments:
Post a Comment