Tuesday, 30 November 2021

موسم بھی یاد یار میں دلگیر ہو گیا

 موسم بھی یاد یار میں دلگیر ہو گیا

تنہائیوں سے میری بغل گیر ہو گیا

دامن پہ میرے داغ لگانے کی ضد میں وہ

کردار کی وہ اپنے ہی تشہیر ہو گیا

بچوں نے مجھ کو گھر سے نکلنے نہیں دیا

رشتہ یہ میرے پاؤں کی زنجیر ہو گیا

مرنے سے اس کو اپنے کبھی ڈر نہیں لگا

جینا جب اس کے واسطے تعزیر ہو گیا

اللہ نے رِت جگوں کی دعائیں قبول کی

وہ خواب میرے خواب کی تعبیر ہو گیا

آنسو میں ڈھل کے زیرِ لحد کھو گیا کہیں

یا درد بن کے دل سے بغل گیر ہو گیا

سیما الجھ گئی ہے سیاست کے جال میں

دل کا معاملہ تھا جو گمبھیر ہو گیا


عشرت معین سیما

No comments:

Post a Comment