Sunday, 28 November 2021

دل کے قفس سے آج اڑا دیجئے مجھے

 دل کے قفس سے آج اڑا دیجئے مجھے

یوں کیجئے جناب! گنوا دیجئے مجھے

یہ لیجئے، ہے آپ کا سارا وجود اور

میں آپ سے ہوں جتنا بچا دیجئے مجھے

ہنسنے کا تو کہا تھا؛ مگر یہ نہیں کہا

یوں مسکرا کے اور رُلا دیجئے مجھے

بدعت گزار عشق پسندوں میں میں بھی ہوں

بوسہ تو حق ہے، حق یہ مِرا دیجئے مجھے

رو رو کے اس کے حرف مٹا دوں گا اس لیے

اس خط میں کیا لکھا ہے؛ بتا دیجئے مجھے

پھر دیکھئے گا حشر کروں گا میں خود کا کیا

اک بار صرف مجھ سے ملا دیجئے مجھے

افسوس، پیڑ شاخ سے اب کہہ رہا ہے خود

بیمار ہو گیا ہوں، دوا دیجئے مجھے

اب تیسرا بھی ختم ہوا، ہو گیا بلال

اک عشق آج پھر سے نیا دیجئے مجھے


بلال صابر

No comments:

Post a Comment