آسمانوں میں ستارے دیکھتے
عشق کرتے تو نظارے دیکھتے
کیا خطا پہلے کوئی کرتا نہ تھا
جو بگڑ کر مجھ کو سارے دیکھتے
عشق میں سہنا پڑے تھے درد یہ
آپ میرے وارے نیارے دیکھتے
ہے مصیبت اپنی یہ آوارگی
ہر طرف چلتے نظارے دیکھتے
دیکھنا تجھ کو جو تھا تو ہر گھڑی
برسوں پہلے کے شمارے دیکھتے
دل لگا کے موجبِ الزام ہوں
مجھ کو یہ ظالم تو سارے دیکھتے
ہر ادا ہم کو رلا دیتی، مگر
ناز ہم پھر بھی تمہارے دیکھتے
عشق میں تیری ادائیں جانِ جاں
کس قدر قسمت کے مارے دیکھتے
زندگی اپنی بکھرتی جائے گی
کیا یہ اطہر اشک پارے دیکھتے
یعقوب اطہر
No comments:
Post a Comment