Sunday, 28 November 2021

آسمانوں میں ستارے دیکھتے

 آسمانوں میں ستارے دیکھتے

عشق کرتے تو نظارے دیکھتے

کیا خطا پہلے کوئی کرتا نہ تھا

جو بگڑ کر مجھ کو سارے دیکھتے

عشق میں سہنا پڑے تھے درد یہ

آپ میرے وارے نیارے دیکھتے

ہے مصیبت اپنی یہ آوارگی

ہر طرف چلتے نظارے دیکھتے

دیکھنا تجھ کو جو تھا تو ہر گھڑی

برسوں پہلے کے شمارے دیکھتے

دل لگا کے موجبِ الزام ہوں

مجھ کو یہ ظالم تو سارے دیکھتے

ہر ادا ہم کو رلا دیتی، مگر

ناز ہم پھر بھی تمہارے دیکھتے

عشق میں تیری ادائیں جانِ جاں

کس قدر قسمت کے مارے دیکھتے

زندگی اپنی بکھرتی جائے گی

کیا یہ اطہر اشک پارے دیکھتے


یعقوب اطہر

No comments:

Post a Comment