Tuesday 30 November 2021

عجب وہم و گماں ہے اور میں ہوں

 عجب وہم و گماں ہے اور میں ہوں

قیامت سا سماں ہے اور میں ہوں

جُھلستے خواب ہیں لاشیں جُھلستی

فقط اُٹھتا دھواں ہے اور میں ہوں

ندی بہتی چمن کے درمیاں ہے

کوئی خونِ رواں ہے اور میں ہوں

چناروں سے گرے ہیں زرد پتے

یہاں رقصِ خزاں ہے اور میں ہوں

فقط دل میں اسے پایا ہے صابر

بسا جو وہ وہاں ہے اور میں ہوں


صابر شبیر

No comments:

Post a Comment