دن بھی کٹتے نہیں ہیں فاقوں کے
لوگ جاگے ہوئے ہیں راتوں کے
ہاتھ آنکھوں پہ میری رکھ دو نا
معجزے دیکھنے ہیں ہاتھوں کے
کون دے گا نوید صبحوں کی
کون پونچھے گا اشک راتوں کے
عمر بھر ساتھ کب نِبھاتے ہیں
جن سے ہوتے ہیں رشتے سانسوں کے
اس نے لفظوں میں روشنی نہ بھری
جب کہ چرچے ہیں اس کی باتوں کے
رات بِکھری ہوئی ہے یا مانی
بُجھ گئے ہیں چراغ آنکھوں کے
ع ن مانی
عمانوئیل نذیر مانی
No comments:
Post a Comment