Sunday 28 November 2021

دن بھی کٹتے نہیں ہیں فاقوں کے

 دن بھی کٹتے نہیں ہیں فاقوں کے

لوگ جاگے ہوئے ہیں راتوں کے

ہاتھ آنکھوں پہ میری رکھ دو نا

معجزے دیکھنے ہیں ہاتھوں کے

کون دے گا نوید صبحوں کی 

کون پونچھے گا اشک راتوں کے

عمر بھر ساتھ کب نِبھاتے ہیں

جن سے ہوتے ہیں رشتے سانسوں کے

اس نے لفظوں میں روشنی نہ بھری

جب کہ چرچے ہیں اس کی باتوں کے

رات بِکھری ہوئی ہے یا مانی

بُجھ گئے ہیں چراغ آنکھوں کے


ع ن مانی

عمانوئیل نذیر مانی

No comments:

Post a Comment