Sunday 28 November 2021

اس کے جاتے ہی یہ سب کیا ہو گیا

 اس کے جاتے ہی یہ سب کیا ہو گیا

آسماں کا رنگ میلا ہو گیا

روشنی ٹکرا گئی دیوار سے

راستہ کچھ اور لمبا ہو گیا

پہلے اس جیسا مجھے ہونا پڑا

اور پھر وہ میرے جیسا ہو گیا

وہ ہتھیلی آنسوؤں سے بھر گئی

رنگ بھی مہندی کا پھیکا ہو گیا

پھول دیواروں پہ کِھلنے لگ گئے

اور مکاں بھی صاف ستھرا ہو گیا

دھیرے دھیرے مجھ میں کوئی آ گیا

رفتہ رفتہ مَیں کسی کا ہو گیا

ساری دنیا میری مُٹھی میں ظہور

اور مَیں پہلے سے بھی تنہا ہو گیا


ظہور چوہان

No comments:

Post a Comment