اس کے جاتے ہی یہ سب کیا ہو گیا
آسماں کا رنگ میلا ہو گیا
روشنی ٹکرا گئی دیوار سے
راستہ کچھ اور لمبا ہو گیا
پہلے اس جیسا مجھے ہونا پڑا
اور پھر وہ میرے جیسا ہو گیا
وہ ہتھیلی آنسوؤں سے بھر گئی
رنگ بھی مہندی کا پھیکا ہو گیا
پھول دیواروں پہ کِھلنے لگ گئے
اور مکاں بھی صاف ستھرا ہو گیا
دھیرے دھیرے مجھ میں کوئی آ گیا
رفتہ رفتہ مَیں کسی کا ہو گیا
ساری دنیا میری مُٹھی میں ظہور
اور مَیں پہلے سے بھی تنہا ہو گیا
ظہور چوہان
No comments:
Post a Comment