Monday, 29 November 2021

خالق ہے دو جہاں کا میرا تو آسرا ہے

عارفانہ کلام حمدیہ کلام


خالق ہے دو جہاں کا، میرا تُو آسرا ہے

تیری عطا سے مجھ کو، سارا جہاں ملا ہے

رنگین یہ نظارے،۔ یہ آبشار سارے

میدان اور جنگل،۔ یہ کوہسار سارے

رہتے ہیں بن کے میرے خدمت گزار سارے

کچھ بھی نہیں ہے بس میں، میری بساط کیا ہے

تیری عطا سے مجھ کو، سارا جہاں ملا ہے

دی قوتِ سماعت، انساں کو کان دے کر

پھر بولنا سکھایا، منہ میں زبان دے کر

چلنا اسے سکھایا پیروں میں جان دے کر

کیسا حسین پیکر انسان کو دیا ہے

تیری عطا سے مجھ کو، سارا جہاں ملا ہے

شداد کی بنائی جنت کہاں رہی ہے

فرعون کی خدائی بھی غرق ہو گئی ہے

سہراب اور رستم کی کچھ نہیں چلی ہے

فانی ہے سارا عالم بس تجھ کو ہی بقا ہے

تیری عطا سے مجھ کو، سارا جہاں ملا ہے

پتھریلی زمیں پر تُو کونپل نکالتا ہے

پتھر میں رزق دے کر کیڑوں کو پالتا ہے

مولود کے بھی منہ میں لقمے تو ڈالتا ہے

رزقِ حلال دے دے طالب کی یہ دعا ہے

تیری عطا سے مجھ کو، سارا جہاں ملا ہے


متین طالب

No comments:

Post a Comment