Monday 29 November 2021

اشکوں کو مرے یار چھپا کیوں نہیں دیتے

 اشکوں کو مِرے یار چھپا کیوں نہیں دیتے

سب سوگ میں ہیں لوگ، صدا کیوں نہیں دیتے

ڈرتے ہو جو لوگوں سے تو اے جانِ تمنا

چپ چاپ مجھے آپ بھلا کیوں نہیں دیتے

جب بات کرو ڈھنگ سے تب ہم بھی کریں گے

ورنہ یہ رقیبوں کو سنا کیوں نہیں دیتے

سختی ہے کوئی، دھوپ کہ سردی سے ہو ڈرتے

چپکے سے کبھی دید کرا کیوں نہیں دیتے

اس عہد کا مجنوں نہ کہو مجھ کو خدا را

گر میں ہوں خطاکار، دعا کیوں نہیں دیتے

اک بات مِری پیار سے سن لو، یہ مِری بات

"تم درد تو دیتے ہو، دوا کیوں نہیں دیتے"

یوں غیظ کی نظروں سے بھلا دیکھتے کیوں ہو

کشتی پہ ہوں گر بوجھ، گرا کیوں نہیں دیتے

انکار نہیں حق سے تو پھر ہاتھوں سے اپنے

تم پرچمِ عباس اٹھا کیوں نہیں دیتے

حیدر سے محبت ہے تو منبر سے اے واعظ

حیدر کی ولا سب کو پلا کیوں نہیں دیتے

سنگے تِرے شعروں میں ہے منصور کا آہنگ

ایسا ہے تو پھر لوگ مٹا کیوں نہیں دیتے


اکرم سنگے

No comments:

Post a Comment