Tuesday, 30 November 2021

فن قاتل ہے فنکار کی خانقاہ لنگر سے ماورا ہے

 فن قاتل ہے


فن کے بت کدے میں داخل ہو کر

اپنے رنگوں میں ہاتھ گھولنا

اپنی شاعری کی بنسی بجانا

اپنے افسانوں کے ہر ایک صنم سے مخاطب ہونا

اور سروں سے ہمکلام ہونا

فنکار کی زندگی کا خلاصہ ہے

فنکار فن کھاتا ہے

فن اوڑھتا ہے

فن دیکھتا ہے

فن سنتا ہے

لیکن اس کی مصوری

اس کی شاعری

اس کی موسیقی

اور اس کی کہانیوں کا نتیجہ المیہ ہے

مجید امجد اپنی دُلہن کے پہلو میں جان دے کر 

اسے سہاگن رکھتا ہے

اور ماضی کا حصہ بن کر حال میں زندہ رہتا ہے

فنکار کی خانقاہ لنگر سے ماورا ہے


تبسم ضیا

No comments:

Post a Comment