فن قاتل ہے
فن کے بت کدے میں داخل ہو کر
اپنے رنگوں میں ہاتھ گھولنا
اپنی شاعری کی بنسی بجانا
اپنے افسانوں کے ہر ایک صنم سے مخاطب ہونا
اور سروں سے ہمکلام ہونا
فنکار کی زندگی کا خلاصہ ہے
فنکار فن کھاتا ہے
فن اوڑھتا ہے
فن دیکھتا ہے
فن سنتا ہے
لیکن اس کی مصوری
اس کی شاعری
اس کی موسیقی
اور اس کی کہانیوں کا نتیجہ المیہ ہے
مجید امجد اپنی دُلہن کے پہلو میں جان دے کر
اسے سہاگن رکھتا ہے
اور ماضی کا حصہ بن کر حال میں زندہ رہتا ہے
فنکار کی خانقاہ لنگر سے ماورا ہے
تبسم ضیا
No comments:
Post a Comment