ستارے بات کرتے ہیں
تو سارے بات کرتے ہیں
اشاروں کی زباں سمجھو
اشارے بات کرتے ہیں
زمیں پر ہم نے دن کیسے
گُزارے بات کرتے ہیں
اُڑیں تو پھر ہواؤں سے
شرارے بات کرتے ہیں
میں اپنے ہار بیٹھا ہوں
خسارے بات کرتے ہیں
سمندر جب نہیں کرتا
کِنارے بات کرتے ہیں
تمہارے شعر میں مانی
نظارے بات کرتے ہیں
ع ن مانی
عمانوئیل نذیر مانی
No comments:
Post a Comment