آیا چمن میں کون کہ خوشبو بکھر گئی
دامن حیات کا نئی خوشیوں سے بھر گئی
اس کی نظر میں جانے تھی کیسی عجب بات
آنکھوں کے راستے مِرے دل میں اتر گئی
پژمُردہ ٹہنیوں پہ شگوفے نکل پڑے
🎕بادِ صبا بہار کا اعلان کر گئی🎕
ساحل پہ انتظار میں اب تک کھڑے ہیں وہ
کشتی کے ڈوبنے کی نہ ان تک خبر گئی
کیفی ہے کیا عجب جو مجھے بھول وہ گیا
بچھڑے ہوئے اسے بھی تو مدت گزر گئی
عبدالقدوس کیفی
No comments:
Post a Comment