Monday 29 November 2021

آنکھ با فیض ہوئی جو تری رعنائی سے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


آنکھ با فیض ہوئی جو تِریؐ رعنائی سے

ہو نہیں سکتی ہے محروم وہ بینائی سے

زخمِ دل ہجر میں تیرے جو کبھی رستے ہیں

ان کو کرتا ہوں رفو مدح کی ترپائی سے

عشق سرکار دوعالمؐ ہے ہر اک غم کی دوا

کیا غرض مجھ کو زمانے کی مسیحائی سے

ظلمتِ شب ہوئی کافور ولادت سے تِری

ضو فشاں دہر ہوا جلوۂ زیبائی سے

میرے اعمال سیہ کرتے ہیں فریاد یہی

میرے مولیٰ تُو بچا حشر کی رُسوائی سے

وہ گدا ہو کے بنا رشکِ سلاطینِ جہاں

فیض جس کو ملا آقاﷺ تِری آقائی سے

موت آتی ہے جنہیں ذکرِ پیمبرؐ کرتے

وہ نہیں ڈرتے کبھی قبر کی تنہائی سے

میرا مقصد ہے ثنائے شہِ کونینﷺ حلیم

مجھ کو بس اتنی غرض ہے سخن آرائی سے


عبدالحلیم گونڈوی

No comments:

Post a Comment