بہری سماعتوں کا بیاں کس کے پاس ہے
یہ کون بولتا ہے، بیاں کس کے پاس ہے
سب جانتے ہوئے بھی لگے تیر جب ہمیں
ہر اک سے پوچھتے ہیں کماں کس کے پاس ہے
کس نے محبتوں میں نبھائی ہے دیکھ لے
شعلے ہیں کس کے پاس، دھواں کس کے پاس ہے
الفاظ آنسوؤں کی طرح کاغذوں پہ ہیں
ایجاد ہم نے کی جو فغاں کس کے پاس ہے
تدبیر کس کے سامنے بیٹھی ہے سر نِگوں
یہ اختیارِ سُود و زیاں کس کے پاس ہے
حلیم قریشی
No comments:
Post a Comment