Monday, 29 November 2021

نام رکھتا ہوں نہ میں مال نہ زر رکھتا ہوں

 نام رکھتا ہوں نہ میں مال نہ زر رکھتا ہوں

ہاں مگر ماں کی دعاؤں کا اثر رکھتا ہوں

آسمانوں سے بلندی پہ نظر رکھتا ہوں

جب بھی ماں آپ کی آغوش میں سر رکھتا ہوں

لاکھ طوفان ہوں ٹکرا کے گزرتا ہوں میں

ماں کی پلکوں کے ستاروں کی خبر رکھتا ہوں

راہ کے سنگ کہیں آپ کو تکلیف نہ دیں

اس لیے آپ کے قدموں میں جگر رکھتا ہوں

آپ سے لاکھ دفعہ دور چلا جاؤں ماں

میں یہیں آپ کے دل میں کہیں گھر رکھتا ہوں

ماں نے آنچل میں ہی پرواز سکھائی ثاقب

ورنہ جُنبش، نہ کوئی بال، نہ پر رکھتا ہوں


اقبال ثاقب

No comments:

Post a Comment