Tuesday 30 November 2021

صبا خیال سے رکھنا قدم مدینے میں

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


صبا خیال سے رکھنا قدم مدینے میں

ہے ذرّہ ذرّہ چراغِ حرم مدینے میں

ہوا میں آپؐ کی خوشبو، فضا میں آپؐ کا رنگ

جہانِ عشق کا بیت الحرم مدینے میں

ہے قُربِ ساقئ کوثرﷺ کی سلسبیل رواں

مہک رہی ہے فضائے ارم مدینے میں

ڈگر ڈگر میں پھرے ہیں، نگر نگر دیکھا

نشاطِ روح کو ساماں بہم مدینے میں

یہ زخمِ دل تو وہیں جا کے مندمل ہوں گے

کہ ہے نصیبِ مدوائے غم مدینے میں

جبیں پہ ہوں عرقِ انفعال کے تارے

برس رہی ہو مِری چشمِ تر مدینے میں

چمک رہے ہوں ستاروں کی طرح داغِ جگر

سلام ہونٹوں پہ ہو دم بدم مدینے میں

اِدھر سے پھیلیں بصد احترام دستِ سوال

ملے اُدھر سے نویدِ کرم مدینے میں

کچھ ایسے گُنبدِ خضرا کے دھیان میں گم ہیں

کہ جیسے آنکھوں کا اٹکا ہے دم مدینے میں

یہ منتہائے تمنا خدا نصیب کرے

ہوں روز و شب یونہی نعتیں رقم مدینے میں

تمہارا ذوقِ طلب سرو خام ہے ورنہ

برس رہا ہے سحابِ کرم مدینے میں


سرو سہارنپوری

No comments:

Post a Comment