بدن کی آنچ سے جب دل پگھلنے لگتا ہے
لہو میں شعلہ سا اک رقص کرنے لگتا ہے
بہار حسن پہ اترا، مگر خیال رہے
یہ رنگ چند دنوں میں اترنے لگتا ہے
یہی نہیں ہے کہ صحرا کو پیاس لگتی ہے
کبھی کبھی کوئی دریا ترسنے لگتا ہے
توازن ایسا کہ دل ڈوبنے لگے جس دم
نظر میں آس کا منظر ابھرنے لگتا ہے
انا پسند ضرورت کے رستوں پر جاذب
تنے ہوئے کسی رسے پہ چلنے لگتا ہے
اکرم جاذب
No comments:
Post a Comment