Tuesday, 30 November 2021

بدن کی آنچ سے جب دل پگھلنے لگتا ہے

 بدن کی آنچ سے جب دل پگھلنے لگتا ہے

لہو میں شعلہ سا اک رقص کرنے لگتا ہے

بہار حسن پہ اترا، مگر خیال رہے

یہ رنگ چند دنوں میں اترنے لگتا ہے

یہی نہیں ہے کہ صحرا کو پیاس لگتی ہے

کبھی کبھی کوئی دریا ترسنے لگتا ہے

توازن ایسا کہ دل ڈوبنے لگے جس دم

نظر میں آس کا منظر ابھرنے لگتا ہے

انا پسند ضرورت کے رستوں پر جاذب

تنے ہوئے کسی رسے پہ چلنے لگتا ہے


اکرم جاذب

No comments:

Post a Comment