Sunday 28 November 2021

جو نفرتوں کی فضائیں یہاں بناتے ہیں

 جو نفرتوں کی فضائیں یہاں بناتے ہیں

انہیں کو حاہلِ وطن حکمراں بناتے ہیں

جہاں پہ لوگ محبت کی بات کرتے ہوں

چلو، وہیں پہ نیا آشیاں بناتے ہیں

عیوب سارے ہمارے وہ کھول دیتے ہیں

جنہیں رفیق سمجھ رازداں بناتے ہیں

سدا لگاتے ہیں سینے سے جو غریبوں کو

انہیں کا دل سے یہاں آستاں بناتے ہیں

جہاں بھی بات سیاست پہ چلنے لگتی ہے

وہاں سے آج بھی ہم دوریاں بناتے ہیں

عجیب لوگ ہیں ظالم کا ظلم سہہ کر بھی

اسی کا دیکھیۓ اکثر مکاں بناتے ہیں

حلیم چھوڑ کر دنیا کے سارے رنج و غم

محبتوں کا چلو اک جہاں بناتے ہیں


عبدالحلیم گونڈوی

No comments:

Post a Comment