Monday 29 November 2021

جو زخم بھر چکے تھے انہیں پھر ہرا کیا

 جو زخم بھر چکے تھے انہیں پھر ہرا کیا

اس بے وفا کا جب بھی کبھی تذکرہ کیا

کیوں آپ نے بھی راستہ مجھ سے جدا کیا

کیا بات تھی جو آپ نے یہ فیصلہ کیا

ہر ایک نے کہا کہ اسے بھول جاؤں میں

جب دوستوں سے میں نے کبھی مشورہ کیا

ہو جائے گا خلاف مِرے ہر کوئی یہاں

سچ کو بیان میں نے اگر برملا کیا

اقرار کر چکا تھا سرِ عام قتل کا

پھر کیوں امیر شہر نے قاتل رہا کیا؟

قسمت مِری کہ ان سے تعلق نہ بن سکا

شکوہ کیا نہ ان سے کوئی بھی گِلہ کیا

اعجاز کر سکا نہ کنارہ کسی سے میں

گو عزم اس کا زندگی میں بارہا کیا


اعجاز قریشی

No comments:

Post a Comment