جو زخم بھر چکے تھے انہیں پھر ہرا کیا
اس بے وفا کا جب بھی کبھی تذکرہ کیا
کیوں آپ نے بھی راستہ مجھ سے جدا کیا
کیا بات تھی جو آپ نے یہ فیصلہ کیا
ہر ایک نے کہا کہ اسے بھول جاؤں میں
جب دوستوں سے میں نے کبھی مشورہ کیا
ہو جائے گا خلاف مِرے ہر کوئی یہاں
سچ کو بیان میں نے اگر برملا کیا
اقرار کر چکا تھا سرِ عام قتل کا
پھر کیوں امیر شہر نے قاتل رہا کیا؟
قسمت مِری کہ ان سے تعلق نہ بن سکا
شکوہ کیا نہ ان سے کوئی بھی گِلہ کیا
اعجاز کر سکا نہ کنارہ کسی سے میں
گو عزم اس کا زندگی میں بارہا کیا
اعجاز قریشی
No comments:
Post a Comment