Tuesday 30 November 2021

خوشبو کی طرح ہم شب مہتاب میں آئے

 خوشبو کی طرح ہم شبِ مہتاب میں آئے

جب تیری تمنا میں تِرے خواب میں آئے

اے موجِ جنوں تُو کسی ساحل پہ اتر جا

گر عشق مِرا پھر کسی سیلاب میں آئے

کچھ نقش ابھر آئے تھے پانی کے بدن پر

ہم قوسِ قزح بن کے اسی آب میں آئے

ہر ذہن مہکنے لگے پھولوں کی طرح سے

جب ذکر مِرا حلقۂ احباب میں آئے

کچھ ایسے بھی گزرے ہیں شب و روز ہمارے

جیسے کوئی کشتی کسی گرداب میں آئے


شہریار جلالپوری

No comments:

Post a Comment