کیسے گزرے مِرے حالات مجھے ہوش نہیں
ہائے وہ ہجر کے دن رات مجھے ہوش نہیں
کس نے چھوڑا تھا مجھے تنہا تڑپنے کے لیے
درد میں کس نے دیا ساتھ، مجھے ہوش نہیں
کوئی نوکر، کوئی مالک، کوئی ہے پیر فقير
کتنے انسانوں کے طبقات مجھے ہوش نہیں
آپ ہی دیکھ کہ بتلائیں مجھے اے صاحب
کتنے ہیں مجھ میں کمالات مجھے ہوش نہیں
کوئی ہے عام تو کوئی ہے یہاں خاص بشر
کتنے ہیں لوگوں میں درجات مجھے ہوش نہیں
بے خودی میں بھی اگر شان میں گستاخی ہو
بخش دینا مجھے حضرات مجھے ہوش نہیں
کرم حسین بزدار
No comments:
Post a Comment