Tuesday 30 November 2021

تیری آنکھیں تری صورت ترا چہرہ دیکھوں

 تیری آنکھیں تِری صورت تِرا چہرہ دیکھوں

دل بضد ہے کہ تِرے حسن کا جلوہ دیکھوں

تم جو اغیار سے بے پردہ مِلا کرتی ہو

چاند سے چہرے پہ دل کہتا ہے پردہ دیکھوں

مثلِ یوسف سرِ  بازار تو آؤں، لیکن

تیرے اندر بھی تو وہ کارِ زلیخا دیکھوں

دل کی معصوم سی خواہش ہے کئی برسوں سے

میں تجھے دیدۂ مجنوں سے ہی لیلٰی دیکھوں

میری ظالم سے فقط جنگ یہی ہے یارو

تنِ عریاں پہ مِری ضد ہے کہ کپڑا دیکھوں

اس لئے بھی ہے تعاقب میں ترے دل جاناں

کہ مقدر کو میں اپنا بھی سنورتا دیکھوں

جس کے سر پر نہ ہو سایہ اسے سایہ دے دوں

میں کہ روتے ہوئے بچوں کو بھی ہنستا دیکھوں

اس سے ہے کتنی محبت میں بیاں کیسے کروں

اس کے بس نام سے دل اپنا مچلتا دیکھوں

حق کی خاطر سرِ مقتل میں لڑوں اور سنگے

اور پھر نوکِ سناں پر میں سر اپنا دیکھوں


اکرم سنگے

No comments:

Post a Comment