عارفانہ کلام حمدیہ کلام
برگِ گل، شاخِ ہجر کا کر دے
اے خدا! اب مجھے ہرا کر دے
ہر پلک ہو نم آشنا مجھ سے
میرا لہجہ بہار سا کر دے
مجھ کو روشن مِرے بیان میں کر
خامشی کو بھی آئینہ کر دے
بیٹھ جاؤں نہ تھک کے مثلِ غبار
دشت میں صورتِ صبا کر دے
میری تکمیل حرف و صوت میں ہو
مجھے پابندِ التجا کر دے
کون دستک پہ کان دھرتا ہے
تُو مِرے ہاتھ دلکشا کر دے
اے جمالِ دیارِ کشف و کمال
موجۂ رنگ کو نوا کر دے
ایوب خاور
No comments:
Post a Comment