اس طرح کی باتوں میں احتیاط کرتے ہیں
زندگی کی راہوں میں
بارہا یہ دیکھا ہے
صرف سن نہیں رکھا
خود بھی آزمایا ہے
تجربوں سے ثابت ہے
جو بھی پڑھتے آئے ہیں
اس کو ٹھیک پایا ہے
اس طرح کی باتوں سے
منزلوں سے پہلے ہی
ساتھ چھوٹ جاتے ہیں
لوگ روٹھ جاتے ہیں
یہ تمہیں بتا دوں میں
چاہتوں کے رشتے میں
پھر گرہ نہیں لگتی
لگ بھی جائے تو اس میں
وہ کشش نہیں ہوتی
ایک پھیکا پھیکا سا
رابطہ تو ہوتا ہے
تازگی نہیں رہتی
روح کے تعلق میں
زندگی نہیں رہتی
بات وہ نہیں بنتی
دوستی نہیں رہتی
لاکھ بار مل کر بھی
دل کبھی نہیں ملتے
ذہن کے جھروکھوں میں
یاد کے دریچوں میں
تتلیوں کے رنگوں کے
پھول پھر نہیں کھلتے
اس لیے میں کہتا ہوں
اس طرح کی باتوں میں
احتیاط کرتے ہیں
اس طرح کی باتوں سے
اجتناب کرتے ہیں
معین نظامی
No comments:
Post a Comment