Saturday 27 November 2021

اس طرح کی باتوں میں احتیاط کرتے ہیں

 اس طرح کی باتوں میں احتیاط کرتے ہیں


زندگی کی راہوں میں

بارہا یہ دیکھا ہے

صرف سن نہیں رکھا

خود بھی آزمایا ہے

تجربوں سے ثابت ہے

جو بھی پڑھتے آئے ہیں

اس کو ٹھیک پایا ہے

اس طرح کی باتوں سے

منزلوں سے پہلے ہی

ساتھ چھوٹ جاتے ہیں

لوگ روٹھ جاتے ہیں

یہ تمہیں بتا دوں میں

چاہتوں کے رشتے میں

پھر گرہ نہیں لگتی

لگ بھی جائے تو اس میں

وہ کشش نہیں ہوتی

ایک پھیکا پھیکا سا

رابطہ تو ہوتا ہے

تازگی نہیں رہتی

روح کے تعلق میں

زندگی نہیں رہتی

بات وہ نہیں بنتی

دوستی نہیں رہتی

لاکھ بار مل کر بھی

دل کبھی نہیں ملتے

ذہن کے جھروکھوں میں

یاد کے دریچوں میں

تتلیوں کے رنگوں کے

پھول پھر نہیں کھلتے

اس لیے میں کہتا ہوں

اس طرح کی باتوں میں

احتیاط کرتے ہیں

اس طرح کی باتوں سے

اجتناب کرتے ہیں


معین نظامی

No comments:

Post a Comment