Sunday 28 November 2021

لازم ہے آدمی کے لیے ذات کا سفر

 لازم ہے آدمی کے لیے ذات کا سفر

اس دور میں کٹھن ہے مگر رات کا سفر

ساحل قریب آتے ہی کشتی سلگ اٹھی

شاید ہوا تمام ہے جذبات کا سفر

اُڑنے لگا ہوں جیسے مجھے پنکھ لگ گئے

تعبیر ہو گیا ہے ملاقات کا سفر

آنکھیں بچھی ہوئی ہیں کسی راہ میں مگر

جادو جگا رہا ہے خیالات کا سفر

پاگل ہوئے ہو یا کہ جنوں سر پہ ہے سوار

آنکھوں کے ساتھ دل کے مقامات کا سفر


سلیم محی الدین

No comments:

Post a Comment