لازم ہے آدمی کے لیے ذات کا سفر
اس دور میں کٹھن ہے مگر رات کا سفر
ساحل قریب آتے ہی کشتی سلگ اٹھی
شاید ہوا تمام ہے جذبات کا سفر
اُڑنے لگا ہوں جیسے مجھے پنکھ لگ گئے
تعبیر ہو گیا ہے ملاقات کا سفر
آنکھیں بچھی ہوئی ہیں کسی راہ میں مگر
جادو جگا رہا ہے خیالات کا سفر
پاگل ہوئے ہو یا کہ جنوں سر پہ ہے سوار
آنکھوں کے ساتھ دل کے مقامات کا سفر
سلیم محی الدین
No comments:
Post a Comment