Saturday 27 November 2021

کبھی جب مدتوں کے بعد اس کا سامنا ہو گا

 "کبھی جب مدتوں کے بعد اس کا سامنا ہو گا"

لیے نفرت کی وہ خنجر مجھے ہی ڈھونڈتا ہو گا

کبھی جب چہچہاتی کوئی لڑکی سامنے گزرے

تو واعظ تھام کر دل کو اسے ہی گھورتا ہو گا

مِری حالت بتا دوں کیا، زرا سوچو تو ماہی کا

🐟بِنا پانی لبِ دریا تڑپنا تو سنا ہو گا🐟

ہے کیوں محوِ فغاں یہ آسماں بھی اب کے موسم میں

ضرور اس نے ہمارے پیار کا قصہ سنا ہو گا

کسی کو چاہنے سے اتنے سارے درد ملتے ہیں

اگر اظہار کر لوں تو نجانے کیا سے کیا ہو گا

مجھے نسبت ہے آدم سے مجھے جھکنا نہیں آتا

مجھے کیا خوف جابر سے وہ کیا کچھ سوچتا ہو گا

میں ہوں حق پر مجھے کیا ڈر یزیدِ وقت سے سنگے

یزیدِ وقت کے منہ سے نوالا چھیننا ہو گا


اکرم سنگے

No comments:

Post a Comment