معصوم لڑکیو
خدا صدیوں سے خاموش ہے
اب کوئی آیت نہیں اترے گی
تمہارے بارے میں فیصلے
تمہارے پیدا ہونے سے سے پہلے ہو چکے ہیں
تم کسی کی محبت کی نشانی نہیں
بلکہ انسانی جبلّت کا نتیجہ ہو
اس بات پرجتنا جلدی ہو سکے
یقین کر لو
تمہیں پناہ چاہیے
آؤ، میری نظم میں چھپ جاؤ
اس کے دامن سے اپنے آنسو پونچھو
اور سنو
خواب دیکھو
مگر ان میں زندگی اور ان پر بھروسہ مت کرو
اگر کوئی دلنشیں خواب دیکھو
تو صبح جاگتے ہی اس کو بھولنے کی کوشش کرو
ورنہ تمہاری یادداشت چھین لی جائے گی
آئینہ خواب سے زیادہ بھروسہ مند ہے
تمہارے مخملی گالوں پر انگلیوں کے نشان سچ ہیں
تمہارے جسم پر انگاروں سے داغے گئے نشان
عمر بھر کے لیے طعنہ بن سکتے ہیں
اپنے برتنوں کو کھلا مت چھوڑو
ورنہ کوئی آوارہ کتا انہیں چاٹے گا
جو کسی کی ملکیت نہیں ہوتا
ہوا کے ساتھ اڑ کر آنے والے
سوکھے پتوں کو پہلی فرصت میں جھاڑو کے ساتھ
اپنے آنگن سے باہر نکال دو
دولت کا ڈھیر دیکھ کر پتھر بن جانے والے پر
اپنا قیمتی خون مت چھڑکو
تم کبھی کسی کی محبت نہیں رہی ہو
خوش بخت بانو
No comments:
Post a Comment