خوشبو کے امکان بناتے عمر لگی
یہ کمرہ گلدان بناتے عمر لگی
تاریکی میں میرے بال سفید ہوئے
گھر میں روشندان بناتے عمر لگی
مٹی میں پانی کا تناسب زائد تھا
کوزے کو یک جان بناتے عمر لگی
دریا سے لاشیں برآمد ہو نہ سکیں
دل کو قبرستان بناتے عمر لگی
خالی ہاتھوں آنے والے لوگوں کو
جانے کا سامان بناتے عمر لگی
مصطفیٰ جاذب
No comments:
Post a Comment