Saturday 27 November 2021

خوشبو کے امکان بناتے عمر لگی

 خوشبو کے امکان بناتے عمر لگی

یہ کمرہ گلدان بناتے عمر لگی

تاریکی میں میرے بال سفید ہوئے

گھر میں روشندان بناتے عمر لگی

مٹی میں پانی کا تناسب زائد تھا

کوزے کو یک جان بناتے عمر لگی

دریا سے لاشیں برآمد ہو نہ سکیں

دل کو قبرستان بناتے عمر لگی

خالی ہاتھوں آنے والے لوگوں کو

جانے کا سامان بناتے عمر لگی


مصطفیٰ جاذب

No comments:

Post a Comment