یہ جھوٹ ہے کہ بچھڑنے کا اس کو غم بھی نہیں
وہ رو رہا ہے مگر اس کی آنکھ نم بھی نہیں
یہ بات سچ ہے کہ وہ زندگی نہیں میری
مگر وہ میرے لیے زندگی سے کم بھی نہیں
تجھے پتہ ہی نہیں میری راہ کیسی ہے
تُو چل سکے گا مِرے ساتھ دو قدم بھی نہیں
یہ کیا کہ لگتا ہے اب سب کو خالی خالی سا
مِرے علاوہ کوئی چیز گھر میں کم بھی نہیں
میں تجھ سے جھک کے ملا ہوں مگر یہ دھیان رہے
بڑا نہیں ہوں مگر تجھ سے قد میں کم بھی نہیں
شناخت اس کی الگ ہے مِرا وجود الگ
جدا بھی مجھ سے نہیں ہے وہ مجھ میں ضم بھی نہیں
سردار آصف
No comments:
Post a Comment