Sunday 28 November 2021

زخم ہیں بے حساب مت مانگو

 زخم ہیں بے حساب مت مانگو

مجھ سے تُم میرے خواب مت مانگو

نیکیاں نیکیاں ہی کرتے رہو

نیکیوں کا حساب مت مانگو

ننھا جگنو ہوں میں مِرا کیا ہے

مجھ سے تُم ماہتاب مت مانگو

اک لمٹ ہوتی ہے محبت کی

اس کو تم بے حساب مت مانگو

اتنی بد کاریاں نہیں اچھی

دُکھ دِکھاتے عذاب مت مانگو

اتنا کافی ہے نور شاعر ہو

اور کوئی خطاب مت مانگو


نور عین ساحر

No comments:

Post a Comment