زخم ہیں بے حساب مت مانگو
مجھ سے تُم میرے خواب مت مانگو
نیکیاں نیکیاں ہی کرتے رہو
نیکیوں کا حساب مت مانگو
ننھا جگنو ہوں میں مِرا کیا ہے
مجھ سے تُم ماہتاب مت مانگو
اک لمٹ ہوتی ہے محبت کی
اس کو تم بے حساب مت مانگو
اتنی بد کاریاں نہیں اچھی
دُکھ دِکھاتے عذاب مت مانگو
اتنا کافی ہے نور شاعر ہو
اور کوئی خطاب مت مانگو
نور عین ساحر
No comments:
Post a Comment